Breaking News

Saturday, November 23, 2019

Why Muslims dont burn Bible, Gitta or Garanth?

ہم بائبل، گیتا یا گرنتھ کیوں نہیں جلاتے ؟ مختصر جواب تو یہ ہے کہ مسلمان اس حوالے سے ہمیشہ سے مہذب اور متمدن امت رہے ہیں  لیکن دوس... thumbnail 1 summary
ہم بائبل، گیتا یا گرنتھ کیوں نہیں جلاتے ؟


مختصر جواب تو یہ ہے کہ مسلمان اس حوالے سے ہمیشہ سے مہذب اور متمدن امت رہے ہیں  لیکن دوسرا پہلو یہ ہے کہ نام نہاد مہذب اور ترقی یافتہ یورپ ابھی تک اسی "ڈارک ایج " میں رہ رہا ہے کہ جس میں اس کا ماضی تھا۔

ممکن ہے کوئی دوست ابھی آ جائے اور اس معاشرے میں  بنی مسجدوں کی مثال دے کے، وہاں موجود مسلمان آبادی کا حوالہ دے کے اس بات کو رد کرے... لیکن جناب تہذیب، روشن خیالی، متمدن ہونا کئی جہتیں رکھتا ہے، یہ جو وہاں مسجدیں بن جاتی ہیں اس کا سبب ان کی وسعت ظرفی نہیں نہ بڑا پن... یہ ان کے اپنے بنائے ہوے ضابطے ہیں کہ جن کے تحت انہوں نے اپنے مذھب کو بھی اپنے معاشرے اور حکومتی کاروبار سے دیس نکالا دے دیا ہے، انہی ضابطوں کے سبب وہ مجبور ہیں کہ یہ مسجدیں برداشت کریں... اور جناب یہ برداشت ان کی مجبوری ہی ہے  کیونکہ بہت سی مساجد ہیں کہ جو  بکتے چرچ خرید کے مسلمانوں نے بنائی ہیں۔ آپ احباب کو سمجھانا یہ مقصود تھا کہ اپنے معاشرے میں مساجد اور مسلمانوں کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرنا ان کی قانونی مجبوری ہے کہ جو انہوں نے مذھب اور کاروبار ریاست کو الگ الگ کر چھوڑا ہے۔

اب آتے ہیں ناروے میں قرآن جلانے کے آج کے واقعے کی طرف... ممکن ہے کوئی کہے کہ جناب یہ حکومتی سطح پر تو نہیں جلائے جا رہے تھے، یہ تو ایک انتہا پسند پارٹی کی نفرت انگیز حرکت تھی.... تو سوال یہ ہے کہ  ایک پارٹی کو یہ نفرت انگیز حرکت کرنی کی اجازت کیوں دی گئی ؟
تسلیم کہ حکومت نے اس کی باقاعدہ اجازت نہیں دی تھی لیکن بھائی حکومتیں اجازت نہیں دیتیں بلکہ روکتی ہوتی ہیں۔ اس نفرت انگیز حرکت کو حکومتی طاقت سے روکنا پولیس کی ذمے داری تھی اور پولیس وہاں خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی... ڈیڑھ ارب مسمانوں کی مقدس کتاب کی توہین کر کے انسانوں کی اس عظیم آبادی کے دل دکھائے جا رہے تھے اور قانون "آزادی اظہار" کے ڈرامے کی بنیاد پر خاموش کھڑا تھا...

لیکن نہیں جناب خاموش نہیں ...قانون پورے طور پر حرکت میں آیا جب ایک مجاہد آگے بڑھا اور اس نے قران جلانے کی مزاحمت کی... اس کو گرفتار کیا گیا مارا گیا اور تاحال گرفتار ہے..... سو کہا یہ جائے گا کہ قران جلانے کی اس قبیح حرکت کو مکمل طور پر حکومتی پشت پناہی حاصل تھی... بات یوں سمجھ نہیں آئے گی... میں آپ کو سمجھاتا ہوں... بالفرض ہمارے پاکستان میں اگر کوئی نیم خواندہ اور انتہا پسند مسلمان اٹھ کے ردعمل میں بائبل جلانے کا اعلان  کرتا ہے ................اور حکومت خاموش تماشائی بنی بیٹھی رہے یا نارویجین پولیس طرح ان مذہبی دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرے تو تمام یورپ یہی کہے گا کہ پاکستانی حکومت اس عمل کی حامی تھی کہ جو خاموش رہی... لیکن پاکستان میں ہو گا کیا ؟؟

جی جناب ! 
تصور کیجئے کیا ہو گا ؟
عیسائیوں سے زیادہ الحمد للہ مسلمان اس کی مزاحمت کریں گے۔ ہمارے علماء اس کی مذمت کریں گے... اور مذمت اس لیے نہیں کہ اس وقت مسلمان کمزور ہیں سو ایسی حرکت نہیں کرنی چاہیے۔ بلکہ اس کی مذمت اس لیے کی جائے گی کہ ہمارے مذھب میں یہ حرام کام ہے۔ کسی بھی دوسروے مذھب کی توہین، تذلیل اور اہانت کی اسلام اجازت نہیں دیتا۔ اور اس  سب سے بڑھ کے یہ کہ ہماری حکومت ایسے بندے کو اس حرکت کی اجازت ہی نہیں دے گی، ایسا اعلان کرنے والا بھی دہشت گرد اور فتنہ پرور تصور کیا جائے گا، اس پر مقدمہ درج ہو گا  اور توہین  مذہب کا مقدمہ درج کیا جائے گا، اس کی ضمانت تک عدالت نہیں لے گی...

اب سوال یہ ہے کہ مہذب، متمدن اور روشن خیال کون ہے ؟
اور جاہل کون ؟
حقیت یہ ہے کہ شاندار عمارتیں، بہترین انڈسٹری، انتہائی ترقی کر کے بھی یورپی اقوام آج بھی اسی طرح جاہل ہیں جیسے صدیوں پہلے تھیں۔

No comments

Post a Comment

Facebook

Advertising